حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چیذر، تہران میں مدرسہ علمیہ قائم کے مؤسس آیت اللہ ہاشمی علیا نے اس مدرسے میں اپنے ہفتہ وار درس اخلاق میں "صحیفہ سجادیہ" کی دعائے ہشتم اور اس جملے "اَللَّهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ... اِلحَاحِ الشَّهوَةِ" کی شرح بیان کرتے ہوئے کہا: کلمہ "الحاح" کا معنی ہے کسی چیز سے محبت کرنا اور اس پر باقی رہنا اور "شھوت " کا معنا ہر وہ چیز جو نفسانی خواہشات سے سازگار ہو جیسے اولاد، مال، مقام وپوسٹ اور کھانے پینے کی کی خواہش (شھوت)۔
انہوں نے مزید کہا: اگر شھوت عقل وشرع کے دائرے سے خارج ہو جائے تو وہ افراط و تفریط کے زمرے میں آجاتی ہے۔ انہوں نے کہا جتنے افعال خدائے متعال سے صادر ہوتے ان کی بنیاد حکمت ہے حتی کہ شھوت بھی خدا کی نعمتوں اور ان امور میں سے ہے کہ نظام خلقت میں اس کا وجود لازم و ضروری ہے۔
اس معلم اخلاق نے کہا: انسان میں خواہشات کا وجود اس لیے ہے کہ اسے خلقت کے اعلی اھداف تک پہنچائیں اور اس کے کمال اور دائمی حیات کا سبب بنیں۔
آیت اللہ ہاشمی علیاء نے کہا: اگر انسان نفس کے خلاف جہاد کرےاور نفسانی خواہشات پر غلبہ حاصل کرلے اور لقاء خدا اور کمالات انسانی تک پہنچنے کے سوا اس کا ھدف کوئی اور نہ ہو تو وہ قرب خدا وندی حاصل کرلے گا۔